----- 42

رویش کمار:ایک بے باک صحافی کی کہانی

نقی احمد ندوی،ریاض، سعودی عرب
تاریخ یہ لکھے گی کہ ہندوستان کی مین اسٹریم میڈیا نے جب حکومت کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے۔ بڑے بڑے صحافیوں نے جب اپنا ایمان اور ضمیر بیچ دیا۔ تو اس وقت ہندوستان میں صرف چند سرپھرے صحافی بچ گئے جنھوں نے اپنے قلم اور اپنی زبان کی قیمت نہیں لگائی اور اس کے سرخیل رویش کمار تھے۔ رویش کمار نے بکنے والے میڈیا کوایک ایسا نام دیا کہ وہ لفظ بے ایمانی کا ہمنام ہوگیا۔ گودی میڈیا ، یہ نام اتنا مشہور ہوا کہ گودی میڈیا ایک نئی اصطلاح بن گئی۔
ٰٰرویش کمار، بہار کا ایک ایسا سپوت جو نہ تو ڈرتا ہے نہ بکتا ہے اور نہ ہی ٹوٹتا ہے۔ اس کو دھمکیاں دی جاتی ہیں، سوشل میڈیا پر گالیاں دی جاتی ہیں، یہاں تک کہ نوکری چھوڑنے پر مجبور کیا جاتا ہے، مگر یہ بہار کا سپوت کبھی خاموش ہونے کا نام نہیں لیتا۔
بہار کے مشرقی چمپارن کے ایک چھوٹے سے گاوں میں1975 میں پیدا ہونے والا ایک لڑکا ایک دن اتنا بڑا بن جائے گا کہ وہ بے ایمان اور کرپٹ لوگوں کی آنکھوں میں کھٹکنے لگے گا اور اندھ بھکتوں کی آنکھوں میں اتنا چھبنے لگے گا کہ اندھ بھکت اس چینل ہی کو خرید لیںگے جس میں وہ کام کرتا ہے ایسا کبھی رویش کمار نے سوچا بھی نہیں تھا۔ رویش کمار نے پٹنہ سے ہائی اسکول پاس کیا۔ پھر دلی کے دیش بندو کالج میں ایڈمیشن لے لیا۔ وہاں سے گریجویشن کرنے کے بعد ہندی میں جرنلزم میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلوما کیا اور اس کے بعد این ڈی ٹی وی سے جڑ گئے۔
رویش کمار نے 1994میں این ڈی ٹی وی میں کام شروع کیا اور جب انھوں نے استعفی دیا تو اس وقت وہ سینئر ڈائرکٹر کے عہدہ پر فائز تھے۔ انکے پروگرام پرائم ٹایم ، ہم لوگ، رویش کی رپورٹ اور دیش کی بات نے نہ صرف یہ کہ ہندوستان میں بلکہ باہر کے ممالک میں بھی انکو ایک پہچان اور شناخت عطا کی۔
رویش کمار کی ایمانداری، اپنے پروفیشن کے تئیں دیانت اور بلا خوف وخطر وقت کے چنگیزوں سے لوہا لینے کی طاقت نے ایوان حکومت میں زلزلہ پیدا کردیا۔ چنانچہ اب وقت آگیا تھا کہ اس صحافی کو خاموش کردیا جائے۔ اس کا ایک ہی طریقہ تھا کہ اسی چینل کو خرید لیا جائے جس کی بنیاد پر رویش کمار نے ہر روز پرائم ٹایم میں ایک طوفان کھڑا کرتا ہے۔ چنانچہ اڈانی گروپ نے این ڈی ٹی وی چینل کو خرید لیا اور آخرکار رویش کمار نے این ڈی ٹی وی سے 30 نومبر 2022کو استعفی دے دیا۔ ہندوستان کا ایک ہی چینل بچا تھا جو ایماندار اور سچا دیش پریمی تھا، اب وہ بھی بک چکا تھا، ہندوستان میں کوئی چینل نہیں بچا تھا جہاں رویش کمار اپنی ایماندار ی بیچ سکیں ۔ ہاں بے ایمانی اور ضمیر بیچنے کے لئے بہت سارے چینل موجود تھے۔ رویش کمار کے پاس کوئی آپشن نہیں تھا ۔ لہذا اب انھوں نے یو ٹیوب پر ایک چھوٹا سا نیوز چینل کھول لیا۔
رویش کمار کواندازہ نہیں تھا ملک میں ایماندار صحافت کے چاہنے والوں کی ایک بھاری تعداد موجود ہے، ان کو یہ پتہ نہیں تھا کہ چاہے لاکھوں لوگ ان کو گالیاں دیتے ہوںاور دھمکی دیتے ہوں مگر لاکھوں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو ان کی ایمانداری کی قدر کرتے ہیں۔ جب انھوں نے اپنا یوٹیوب چینل کھولا تو صرف ایک دن میں ایک ملین سبسکرائبرز ہوگئے۔ اور اب ایک مختصر عرصہ میں وہ دس ملین سبسکرائیبز کے کلب میں داخل ہوچکے ہیں۔ اور اس طرح ہندوستان کی صحافت کا سب سے ایماندار صحافی اب یو ٹیوب کے ذریعہ حق کی لڑائی لڑنے میں مصروف ہے۔
رویش کمار پر ایک ڈکومنٹری While We Watched بن چکی ہے جس کو ونے شکلا نے 2023میں ریلیز کیا ہے۔ اس کے علاوہ 2019میں رویش کمار کو صحافت کا سب سے بڑا ایوارڈ رومن میگسیسے ایوارڈ مل چکا ہے۔ دو بار وہ رام ناتھ گوئنکا ایکسلنس ان جرنلزم ایوارڈ سے سرفراز کئے جاچکے ہیں۔ ہندوستان میں اس کے علاوہ کئی اعزازات کے ساتھ ساتھ ورلڈ پریس فریڈم ڈے کے موقع پر 2023 میں بلجئیم کے بروسل میں Université libre de Bruxelles ایوارڈ سے ان کو نوازا گیا ، جو دنیا کے اہم ترین صحافتی ایوارڈ میں شمار ہوتا ہے۔ یہی نہیں رویش کمار 2016میں سو ہندوستانی موثرترین لوگوں کی فہرست میں بھی شامل ہوچکے ہیںَ
رویش کمار نے کئی کتابیں بھی لکھی ہیں ، جیسے :
The Free Voice: On Democracy, Culture and the Nation
Bolna Hi Hai : Loktantra, Sanskriti Aur Rashtra Ke Bare Mein (in Hindi)
Ishq Mein Shahar Hona (in Hindi)
Dekhate Rahiye (in Hindi)[
Ravishpanti (in Hindi)
A City Happens In Love
وغیرہ وغیرہ
رویش کمار صحافت کی دنیا میں ایک مشعل راہ رکھتے ہیں اور ان کے نقش قدم پر چلنے کی ضرورت ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں