بچوں کو اسکولوں تک پہنچنے کیلئے کشتیوں کا سہارا لینا پڑتا ہے ، والدین میں فکر و تشویش
سرینگر// جنوبی ضلع پلوامہ میں ڈوگری پورہ اونتی پورہ میں دریائے جہلم پر پل کا تعمیراتی کام 18سال مکمل ہونے کے باوجود بھی نامکمل رہنے کے باعث مقامی آبادی میںتشویش کی لہر پائی جارہی ہے ۔ مقامی آبادی نے پل کو جلد از جلد مکمل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر پل کی تعمیر جلد مکمل نہیں ہوئی تو گنڈ بل واقعہ رونما ہو سکتا ہے ۔ سی این آئی کو نمائندے پرویز وانی نے اس ضمن میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ پلوامہ کے ڈوگری پورہ علاقے میں دریائے جہلم کو عبور کرنے کیلئے اہم پلوںکو تعمیر کرنے کا کام گزشتہ 18سالوں سے جاری ہے اور ابھی تک اس کو مکمل نہیں کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دریائے جہلم پر دو اہم پل کو مکمل کرنے میں طویل تاخیر کی وجہ سے گزشتہ دو دہائیوں سے ایک درجن سے زیادہ دیہات کے مکینوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔مقامی لوگوں نے نمائندے پرویز وانی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ڈوگری پورہ پل پر کام سا ل 2007 میں شروع ہوا تھا تاہم پل مکمل ہونے کے منتظر ہیں، جس سے مقامی لوگوں کو چیلنجز کا سامنا ہے۔ایک مقامی شہری عبد ل سلام نے بتایا ’’ ڈوگری پورہ میں دریائے جہلم پر پل کی تعمیر نا مکمل رہنے کی وجہ سے روزانہ درجنوں طلباء کو اپنے اسکولوں تک پہنچنے کیلئے دریا عبور کرنے کیلئے کشتیوں کا استعمال کرنا پڑتا ہے‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے حالیہ میںدیکھا کہ گنڈ بل سرینگر میں المناک سانحہ پیش آیا او ر ہم نہیںچاہتے ہیں کہ اس طرح کا واقعہ یہاں بھی پیش آئیں ۔ مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ اس پل کی تکمیل کے پیچھے غیر معمولی تاخیر کو سمجھنے سے قاصر ہیں اور پل کی عدم موجودگی سے علاقے میں گنڈبل جیسے واقعات رونما ہو سکتے ہیں۔ایک اور شہر ی شاہد احمد نے کام کی سست رفتاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پل نہ ہونے کی وجہ سے کئی لوگ کشتیوں پر جہلم عبور کرنے کی کوشش کے دوران حادثات کا شکار ہو چکے ہیں۔انہوں نے کہا’’یہ پل بہت اہم ہیں کیونکہ یہ متعدد دیہاتوں کو پوج ٹینگ ، ستھر، اور 50 سے زیادہ دیہاتوں کو پنجگام ریلوے اسٹیشن سے قومی شاہراہ سے جوڑیں گا ۔ایک اور مقامی سہیل احمد نے اعلیٰ حکام کی یقین دہانیوں کے باوجود تعمیر کی سست رفتار پر مایوسی کا اظہار کیاجبکہ گزشتہ 18سالوں میں ضلع میں متعدد پل مکمل ہو چکے ہیں۔مقامی لوگوں نے اعلیٰ حکام سے جلد از جلد اس معاملے پر غور کرنے کی اپیل کی تاکہ وہ راحت کی سانس لے سکیں۔
30