بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم حسینہ واجد کے بیٹے سجیب واجد جوئی نے اہم انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ عبوری حکومت کے نئے انتخابات کروانے کے فیصلے کے بعد شیخ حسینہ واجد اپنے ملک واپس آجائیں گی، تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا وہ انتخاب میں حصہ لیں گی یا نہیں۔عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق کئی ہفتوں جاری رہنے والے مہلک مظاہروں کے بعد حسینہ واجد استعفی دے کر ہمسایہ ملک بھارت فرار ہو گئی تھیں، بعد ازاں نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں نگراں حکومت نے جمعرات کو حلف اٹھایا، جسے انتخابات کے انعقاد کی ذمہ داری سونپی جائے گی۔روزنامہ ٹائمز آف انڈیا سے بات کرتے ہوئے امریکا میں مقیم حسینہ واجد کے صاحبزادے سجیب واجد جوئی کا کہنا تھا کہ فی الحال وہ بھارت میں ہیں، جب عبوری حکومت انتخابات کرانے کا فیصلہ کرے گی تو وہ بنگلہ دیش واپس چلی جائیں گی۔انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا 76 سالہ حسینہ واجد الیکشن لڑیں گی یا نہیں، ان کا کہنا تھا کہ میری والدہ ان کی موجودہ مدت کے اختتام کے بعد سیاست سے ریٹائر ہو جاتیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ میری کبھی کوئی سیاسی وابستگی نہیں تھی اور میں امریکا میں مقیم تھا لیکن بنگلہ دیش میں گزشتہ چند دنوں میں ہونے والی پیش رفت سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہاں قیادت کا خلا ہے، مجھے پارٹی کی خاطر سرگرم ہونا پڑا اور میں اب سب سے آگے ہوں۔یاد رہے کہ 5 اگست کو بنگلہ دیش میں کئی ماہ سے جاری پرتشدد مظاہروں کے بعد 15 سال سے حکومت پر براجمان شیخ حسینہ واجد عہدے سے استعفیٰ دے کر بھارت فرار ہوگئی تھیں۔مظاہرے طلبہ رہنماؤں کی قیادت میں ہوئے جس میں سیکڑوں افراد جاں بحق ہوئے تھے۔وزیر اعظم حسینہ واجد کے مستعفی ہونے کے بعد محمد یونس کو مظاہروں کی قیادت کرنے والے طلبہ کے مطالبے پر عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا اور بتایا گیا تھا کہ عبوری حکومت کے باقی ارکان کے ناموں کا اعلان بھی جلد کیا جائے گا۔
54