جب کہ جھار کھنڈ میں انڈیااتحاد کو پھر سے سرکار بنانے کاموقع ملا
سرینگر// مہاراشٹر اور جھار کھنڈکے اسمبلی الیکشن کے نتائج منظرعام پر مہاراشٹر میں این ڈی اے اور جھارکھنڈ میں انڈیااتحاد نے کامیابی کے جھنڈے گارڈ دیئے ۔مہاراشٹر میں این ڈی اتحا دکودو تہائی سے زیادہ اکثریت حاصل ہوئی جب کہ جھا رکھنڈ میں این ڈی اے بڑی پارٹی کی صور ت میں اُھرکرسامنے آئی ۔اے پی آئی نیوز کے مطابق مہاراشڑاور جھار کھنڈ اسمبلی کے الیکشن کے نتائج منظرعا پرآئے ،مہاراشٹر کی 228اسمبلی سیٹوں میں بی جے پی کے اتحا داین ڈی اے کو225سیٹوں پر کامیابی ملنے کے امکانات جب کہ انڈیااتحاد 55سیٹوں تک محدو ہو گئے جبکہ آٹھ سیٹیں دوسری پارٹیوں کے اُمیدواروں کے حق میں چلی گئی ۔مہاراشٹر میں این ڈی اتحاد کوملی کامیابی پر سرینگر میں بھی بھارتیہ جنتاپارٹی کے کا رکنوں نے جشن منایاپٹاخے سر کئے ۔وزیراعظم او روزیر داخلہ کے حق میںنعرہ بازی کی او ر اسے ایک تاریخی جیت قرار دیا۔جھا رکھنڈ میں انڈیااتحا دنے واضح اکثریت حاصل ۔این ڈی اے کو 51آزاد امیدوا رکوایک سیٹ مہاراشٹر میں بی جے پی کے اتحاد کی سرکار بنے گی جب کہ جھار کھنڈ میں شبو سرین کی پارٹی کے اتحاد کوواضح اکثریت حاصل ہوگئی ۔مہاراشٹر اور جھار کھنڈ کے اسمبلی انتخابات کوبہار اور دوسری کئی ریاستوں میں ہونے والے 2025کے اسمبلی انتخابا ت کے لئے سم فائینل قرا ردیاجارہاہے ۔سیاسی تجزیہ کاروںکے مطابق جس بڑے واضح فرق سے مہاراشٹر میں بی جے ہی کے اتحا دنے میدان مار لیاہے وہ 2025کے اسمبلی کے ہے انڈیا اتحاد کے لئے نوشیت دیوار ہوگا ۔کئی سیاسی تجزیہ کاروں نے مہاراشٹر میں انڈیااتحا دکوملی کراری شکست پر لوگ سبہا میں حزب اختلاف کے لیڈر کوذمہ دار قرا رٹھہراتے ہوئے کہاکہ انہوںنے مہاراشٹرکے انتخاب کوسنجیدگی سے نہیں لیایہی وجہ ہے کہ مہاراشٹر میں کانگریس کومکمل طو رپرصفایاہوااور اسے صرف چھ سیٹوںپراکتفا کرناپڑا ۔سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق شرد پوار کی سیاست بھی اب مہاراشٹر میںکام نہیں کرسکی اور مہاراشٹر ووٹ کووہ متحد کرنے میںناکام ثابت ہوئی، جبکہ شیوسینا باصاحب گروپ کوبھی ا س الیکشن میں برُی شکست سے دو چار ہونا پڑا ۔سیاسی تجزیہ کاروںکے مطابق اگرچہ انڈیااتحاد کو جھار کھنڈ میں کامیابی ملی تاہم اس سے ملک کی سیاست میں کوئی زیادہ فرق پڑنے والا نہیں ہے اور کانگریس مسلسل پارلیمنٹ الیکشن کے بعد ریاستوںا ور مرکزی زیر انتظام علاقوں میں اپنی سخت کومضبوط کرنے میں ناکام ثابت ہورہی ہے ۔ہریانہ اسمبلی الیکشن میں کانگریس کو مضبوط او رمستحکم بتایاجارہاتھاتاہم آخری وقت پرپاسا پلٹااور بی جے پی نے تیسری بار ہریانہ میں بھی اقتدا رکواپنے ہاتھ میں لے لیا۔سیاسی تجزیہ کاروںکے مطابق کانگریس کوبڑے پیمانے پر پارٹی کومضبوط مستحکم بنانے کے لئے اقداما ت اٹھانے ہونگے ۔