--- 41

اگرچہ مجھ پر پاکستانی، خالصتانی اور امریکی ایجنٹ کا لیبل لگایا گیا ہے لیکن

میں ہند پاک کے درمیان بات چیت کی وکالت کے اپنے مؤقف سے دستبردار نہیں ہوسکتا/ڈاکٹر فاروق

سرینگر // ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ایک بار پھر بات چیت کو خطے میں امن و امان کیلئے واحد راستہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تنقید کے باوجود میں اپنے اس مؤقف پر قائم و دائم ہوں۔سی این آئی کے مطابق ایک خبر رساں ادارے کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے اعلان کے بعد مرکز میں برسراقتدار حکومت میں تبدیلی کی اُمید بھی ظاہر کی اور یہ کہ نئی حکومت پاکستان کے ساتھ بات چیت کو آگے بڑھائے گی۔انہوں نے کہاکہ ’’مجھے امید ہے کہ ہم دہلی میں ایک نئی حکومت کے ساتھ اچھے انتخابی نتائج دیکھیں گے جو پاکستان کے ساتھ بات چیت کو آگے بڑھائے گی۔اگرچہ مجھ پر پاکستانی، خالصتانی اور امریکی ایجنٹ کا لیبل لگایا گیا ہے، میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بات چیت کی وکالت کے اپنے مؤقف سے دستبردار نہیں ہوسکتا۔ ‘‘ اُن کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر اس وقت تک ٹھیک نہیں ہو گا جب تک یہ دونوں بڑے ممالک یہ نہیں سمجھ لیں گے کہ جنگ اب آگے کی راہ نہیں ہے۔ہم اپنے دوستوں کو تو بدل سکتے ہیں لیکن ہمسایوں کو نہیں بدل سکتے،ہمیں بات چیت کے لیے ماحول بنانا ہوگا۔ اور یہ دونوں ممالک کی ذمہ داری ہے۔‘‘ اسمبلی انتخابات کے فوری انعقاد کہ اُمید ظاہر کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ’’جب یہاں پرامن طریقے سے پارلیمانی انتخابات ہو سکتے ہیں تو اسمبلی انتخابات کیوں نہیں کرائے جا سکتے؟ مجھے لگتا ہے کہ اس سال امرناتھ یاترا کے اختتام کے بعد اسمبلی انتخابات ہوں گے۔‘‘انہوں نے بی جے پی پر تنقید بناتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ آئین کو تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ مجھے یہ کہتے ہوئے افسوس ہے کہ وہ (بی جے پی) الیکشن کمیشن کے مالک ہیں۔ ان کے پاس ساری انتظامیہ ہے۔ وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ آئین نہیں بدلیں گے لیکن وہ کہتے ایک اور کرتے ہیں۔ وہ آئین کو تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔انڈیا بلاک کی لڑائی کرسی کے لئے نہیں ہے بلکہ اس کرسی کو غربت کے خاتمے اور مہنگائی اور بے روزگاری پر کام کرنے کے لئے استعمال کرنا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں