فوج کو عوامی تعاون حاصل، رفیع آباد آپریشن کی کامیابی کا سہرا کشمیری عوام سر جاتا ہے ۔ فوجی آفیسر
سرینگر//رفیع آباد میں دو غیر مقامی شدت پسندوں کی ہلاکت کو بڑی کامیابی قراردیتے ہوئے فوج نے کہا ہے کہ مہلوکین کئی تشدد آمیز واقعات میں ملوث تھے ۔فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ ان میں سے ایک 2020سے سرگرم تھا ۔ انہوں نے بتایاکہ فوج کو عوامی تعاون حاصل ہے جس کے نتیجے میں فوج کامیابی کے ساتھ آپریشن چلارہی ہے ۔ وائس آف انڈیا کے مطابق سیکورٹی فورسز نے 19 جون کو رفیع آباد کے ہدی پورہ انکاؤنٹر میں دو غیر ملکی دہشت گردوں کو ہلاک کرکے ایک بڑی کامیابی حاصل کرنے کا دعویٰ کیا۔ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کمانڈر 7 راشٹریہ رائفلز (آر آر) دیپک نے کہا کہ پچھلے کچھ دنوں سے سوپور کے رفیع آباد میں دہشت گردوں کی موجودگی کے بارے میں مسلسل اطلاعات مل رہی تھیں۔ “19 جون کوجموں و کشمیر پولیس کے ذریعہ ہادی پورہ، رفیع آباد میں ایک مکان میں دہشت گردوں کی موجودگی کے بارے میں ایک خاص اطلاع ملی، جس کے بعد فوج، پولیس اور سی آر پی ایف نے مشترکہ آپریشن شروع کیاگیا اور دوران آپریشن دو شدت پسندوں کو ہلاک کیا گیا ۔ اس موقعے پر فوجی افسر کے ساتھ شمالی کشمیر کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس وویک گپتا اور پولیس اور فوج کے دیگر افسران تھے۔پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے مارے گئے دونوں دہشت گردوں کا تعلق لشکر طیبہ تنظیم سے تھا اور ان کی شناخت عثمان اور عمر کے نام سے ظاہر کی ہے۔ فوجی افسر نے کہا کہ عثمان 2020 سے کشمیر میں سرگرم ہے۔انہوں نے کہا کہ تصادم کے مقام سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا گیا ہے۔انہوںنے بتایا کہ دو دہشت گردوں کی ہلاکت سیکورٹی فورسز کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے۔ گزشتہ چند ہفتوں سے آپریشنل رفتار بہت زیادہ ہے جس کے دہشت گردوں کے خاتمے کی صورت میں اچھے نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔فوجی افسر نے اس موقعے پر انکشاف کیا کہ فوج کو لوگوں کی مسلسل حمایت حاصل ہورہی ہے جس کے بدولت فوج دہشت گردوں کیخلاف کامیاب آپریشن چلارہی ہے ۔ دریں اثنا، فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ چند ہفتوں سے بارہمولہ ضلع کے سوپور-رفیع آباد علاقے میں ایک دہشت گرد گروپ کی نقل و حرکت کی مسلسل اطلاع مل رہی تھی۔ جے کے پی کے ذریعے ایک مخصوص انٹیلی جنس موصول ہوئی تھی کہ دو دہشت گرد رفیع آباد علاقے کے ہادی پورہ گاؤں میں ایک گھر میں چھپے ہوئے ہیں۔ اس کے نتیجے میںفوج، سی آر پی ایف اور جموں کشمیر پولیس نے ایک مشترکہ آپریشن شروع کیا، تیزی سے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ معیاری طریقہ کار کے بعد شہریوں کو ملحقہ مکانات سے بحفاظت نکالا گیا اور علاقے کو محفوظ بنایا گیا۔ ٹارگٹ ہاؤس کو مکمل طور پر گھیرے میں لے لیا گیا اور تلاشی شروع کی گئی تو دہشت گردوں نے سیکیورٹی فورسز پر فائرنگ کردی۔ اس کے بعد ہونے والی فائرنگ کے تبادلے میں دو دہشت گردوں کو مار دیا دیا گیا۔ اور کامیابی کا سہرا بھی کشمیری عوام کے مکمل تعاون کو قرار دیا جاتا ہے۔ سیکورٹی فورسز کشمیر میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے مسلسل کوششیں جاری رکھیں گی۔‘‘
38