-- 36

بڑھتے ٹریفک حادثات کے روکتھام کیلئے شہر سرینگر سمیت شمال و جنوب میں محکمہ ٹریفک متحرک

قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی ،متعدد موٹر سائکل ضبط ، کئی ایک کے چالان کاٹے گئے
سرینگر// سرینگر سمیت وادی کے شمال و جنوب میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف محکمہ ٹریفک نے کارروائی تیز کر دی ہے جا دوران محکمہ نے مختلف جگہوں پر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے متعددموٹر سائکل ضبط کرلئے ہیں جبکہ کئی افراد کے خلاف چالان بھی کاٹا گیا۔ وائس آف انڈیا کے مطابق شہر سرینگر کے ساتھ ساتھ شمال و جنوب کے علاقوں میں بڑھتے ٹریفک حادثات کو کم کرنے کیلئے محکمہ ٹریفک نے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کے خلاف کارروئی شروع کردی ہے۔ اس خدوران محکمہ کی جانب سے گزشتہ سات دنوں سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاون شروع کردیا گیا ہے۔ جس کے تحت ایک درجن سے زائد موٹر سائکل بھی ضبط ، سینکڑوں چالان بھی کئے گئے۔ اس سلسلے میں محکمہ ٹریفک کے ایک سنیئر افسر نے وی او آئی نمائندے امان ملک کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کئی دنوں سے سڑک کے مختلف حادثات رونماء ہوئے جن میں قیمتی جانیں ضائع ہوچکی ہے تاہم ٹریفک حادثات کیلئے کافی حد تک لوگ خود بھی ذمہ دار ہے کیوں کہ اگر لوگ ٹریفک قوانی پر عمل کریں گے تو حادثات کافی حد تک کم ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کل بائکوں ، سیکوٹیوں اور گاڑیوں میں کم عمر کے لڑکے سوار ہوتے ہیں جو بغیر سوچے سمجھے موٹر سائکل، سکیوٹی یا گاڑیاں چلاتے ہیں جس کے باعث سڑک حادثات رونما ہوتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ والدین ہی نوجوانوں کے حادثات کیلئے ذمہ دار ہے جو اپنے بچوں کو بائک اور گاڑیاں چلانے کی اجازت دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کے لڑکے اس قدر تیز رفتاری سے گاڑی یا موٹر سائکل چلاتے ہیں کہ پھر وہ ان کی قابو سے باہر ہوجاتے ہیں۔ جبکہ موٹر سائکل چلاتے وقت وہ اپنے سروں پر ہیلمٹ بھی نہیں لگاتے اور ناہی ان لڑکوں کے پاس لائسنس ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا کام چالان یا جرمانہ عائد کرنا ہے لیکن گاڑی چلانے یا بائک چلانے سے روکنے کیلئے والدین ہی اپنے بچوں کو روک سکتے ہیں۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ اسی طرح مسافرگاڑیوں میں لوگ بے ہنگم چڑھ جاتے ہیں۔ عام طور پر سومو گاڑیوں میں گنجائش سے زیادہ لوگ خود ہی چڑ ھ جاتے ہیں۔ ڈرائیور کی سیٹ پر بھی ایک اور مسافر بیٹھتا ہے جو سب سے زیادہ خطر ناک معاملہ ہے کیوں کہ سومو گاڑی میں دس گھرانوں کے دس افراد ہوتے ہیں جو حادثے کی وجہ سے ازجان ہوسکتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ٹریفک اہلکار دور دراز علاقوں میں کس طرح پہنچ سکتے ہیں جہاں زیادہ اوور لوڈنگ ہوتی ہے اس کیلئے مسافروں کو ہی گاڑی کے ڈرائیور کو اوورلوڈنگ سے روک لینا چاہئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں