-- 15

قانون ساز اسمبلی انتظامی معاملات کو سنبھالے گی

حفاظتی اور امن و قانون کے معاملات ایل جی انتظامیہ خود سنبھالے گی ۔ لیفٹیننٹ گورنر
سرینگر//جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے قانون ساز اسمبلی کی تشکیل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یوٹی میں امن و قانون اور حفاظتی اقدامات کا اختیار ایل جی انتظامیہ کے حد اختیار میں ہی رہیں گے ۔ انہوںنے کہا کہ فورسز ، فوج کو انسداد ملٹنسی کے حوالے سے کھلی آزادی ہوگی اور کہیں پر بھی جوابدہی کا سامنا نہیں رہے گا۔ وائس آف انڈیا کے مطابق لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں امن و امان ایل جی انتظامیہ کے ساتھ رہے گا اور سیکورٹی فورسز کو قوم کے اتحاد اور سالمیت کو چیلنج کرنے والوں کو منہ توڑ جواب دینے کی مکمل آزادی ہوگی۔انہوںنے بتایا کہ ’’جہاں تک سیکورٹی کی صورتحال کا تعلق ہے، ایل جی انتظامیہ امن و امان کو دیکھے گی‘‘‘ سنہا نے ایک قومی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ سیکیورٹی صورتحال پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ہماری سیکورٹی فورسز ملک کی یکجہتی اور سالمیت کو چیلنج کرنے والے کسی بھی شخص کو منہ توڑ جواب دیں گی۔حال ہی میں ختم ہوئے اسمبلی انتخابات کو خوف اور تشدد سے پاک قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2014 میں ہوئے گزشتہ اسمبلی انتخابات میں 29 افراد ہلاک ہوئے تھے اور بڑے پیمانے پر تشدد ہوا تھا۔تاہم حالیہ اسمبلی انتخابات کے دوران، سیاسی جماعتوں اور امیدواروں نے آدھی رات کو بھی گاؤں میں مہم چلائی۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ ’’انتخابات آزادانہ اور منصفانہ تھے اور بغیر کسی خوف اور تشدد کے لوگوں کی بڑی تعداد میں شرکت کے ساتھ پرامن طریقے سے منعقد ہوئے‘‘۔منوج سنہا نے کہا کہ سوپور، بارہمولہ، شوپیاں اور پلوامہ میں ووٹنگ کے دوران جمہوریت کا تہوار منانے کے لیے ووٹروں کی لمبی قطاریں تھیں۔ انتخابات میں 63 فیصد سے زائد ووٹنگ ریکارڈ کی گئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ وادی سمیت پورے جموں و کشمیر نے ہندوستانی جمہوریت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف پورے ملک میں بلکہ دنیا بھر میں یہ پیغام گیا ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگ جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے تیار ہیں۔سنہا نے کہا کہ لوگوں نے پڑوسی (پاکستان کی طرف چلائے جارہے پروپگنڈا) کابھی مناسب جواب دیاہے۔انہوں نے کہا کہ تاریخ لکھے گی کہ جب نریندر مودی ملک کے وزیر اعظم تھے تو جموں و کشمیر میں ایسے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ہوئے تھے۔ انہوں نے ایسے انتخابات کا سہرا جموں و کشمیر کے لوگوں کے علاوہ الیکشن کمیشن اور یو ٹی انتظامیہ کو دیا۔پاکستان کے وزیر دفاع کے آرٹیکل 370 پر کانگریس کے موقف کی حمایت کرنے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے، سنہا نے کہا کہ آرٹیکل 370 کو پارلیمنٹ نے ہٹا دیا تھا اور سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ 77 سال بعد یہ ہوا ہے کہ مغربی پاکستان کے پناہ گزینوں، گورکھوں اور والمیکی سماج نے پہلی بار جموں و کشمیر کے اسمبلی انتخابات میں اپنا ووٹ ڈالا۔پاکستانی زیر قبضہ کشمیر پر ایک سوال کے جواب میں، سنہا نے کہا کہ ان کے پاس سڑک، بجلی اور تعلیم نہیں ہے اور آٹے کے لیے لوگوں کی لمبی قطاریں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’اگر وہ ہندوستان کے ساتھ ہوتے تو انہیں وہ سہولتیں حاصل ہوتیں جو جموں و کشمیر کے لوگوں کو حاصل ہیں‘‘۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں