14

آبگاہوں کے کنارو ں پر جگہ جگہ کوڈا کرکٹ ڈالنے کا بڑھتا رجحان تشویشناک

خود احتسابی اور اس کی شان رفتہ کوبحال کرنے کیلئے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ
سرینگر / / وادی کشمیر میں دریائے جہلم سمیت دیگر آب گاہیں قدرتی خوبصورتی کا ایک منفرد منظر نامہ ہے ۔جہلم کا ویری ناگ سے لیکر تقریباً ہر ضلع میں اس کا پر تُو ہے اور اس کا پانی ہر سو رواں دواں ہے لیکن اس تباہی کیلئے ندی نالوں اور دریا کے کناروں پر آباد افراد کوڑا کرکٹ ڈالنے میں بے لگام ہوئے ہیں اور یہ کہنابے جا نہیں ہوگا کہ دریا کے کناروں کو گاربیج ڈمپنگ بنایا گیا ہے اور سرکار ی سطح پر اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جاتی ہے ۔جبکہ کئی سال قبل اس ڈرجنگ کی جاتی تھی لیکن اب وہ کام بھی معدوم ہوا ہے ۔اس ضمن میں وادی کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے کئی حساس لوگوں نے گہرے تشویش کااظہار کرتے ہوئے بتایا کہ دریائے جہلم سمیت یہ آبگاہیں ہمارے لئے قومی اثاثہ ہیں۔لیکن جو لوگ ان آبگاہوں کے کناروں پر کوڈا کرکٹ ڈالتے ہیں ان کو یہ احساس نہیں ہے کہ وہ کس عظیم گناہ کے مرتکب ہوجاتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ گند وغلاظت کو ٹھکانے لگانے کیلئے مخصوص جگہوں کا تعین کرنا لازمی ہے ۔انہوں نے کہا کہ آبی ذخائر اور آب رواں کے گردونواح یہ اس میں کوڈا کرکٹ ڈالنے سے یہ نعمتیں ہم سے چھن جاتی ہیں لیکن خود غرض اور ناشائستہ لوگوں کو اس کا ہرگز کوئی احساس نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ کئی دہائی قبل یہاں کے لوگ اس دریا کا پانی پینے اور دیگر کاموں کیلئے استعمال کررہے تھے ۔لیکن آجکل اس دریا کے پانی کو لوگ ہاتھ لگانا بھی پسند نہیں کرتے ہیں کیونکہ شہر ودیہات اور قصبہ جات میں اس دریا کاپانی گند وآلوداور مضر صحت بن گیا ہے کیونکہ تمام کوڑا کرکٹ اور گھروں کے بیت الخلاء و دیگر پانی کی ترسیل اسی دریا میں جاتی ہے عملہ س سلسلے میں انہوں نے انتظامیہ اور میونسپل کے حکام سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کیخلاف فوری ٹھوس اور موثر اقدامات اٹھائے جائیں اور جہلم کے کناروں پر کوڈا کرکٹ ڈالنے پر مکمل پابندی عائد کی جائے اور ملوث افراد کیخلاف کاروائی عمل میں لائی جائے تاکہ ہمارے اس قومی اثاثے کا تحفظ یقینی بن سکے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں