سرینگر//عالمگیر وبائی بیماری کوروناوائرس کے سلسلے میں لاک ڈاون میں نرمی لائی گئی تاہم مثبت کیسز سامنے آنے میں کبھی کمی اور کبھی اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے جبکہ یومیہ اموات کی تعداد بھی کبھی بڑھتی ہے اور کبھی کم ہوتی ہے ۔اگر چہ کم ازکم بازار کھلنے اور گاڑیوں کی آمد ورفت میں قدرے بہتری آنے لگی ہے لیکن کورونا کی اس مہاماری کے بیچ لوگوں میں تذبذب برقرار ہے جو لوگ اس وبائی بیماری کی زد میں آتے ہیں ان کو خود بھی یہ معلوم نہیں ہوتا ہے کہ ان پر کس طرح اس بیماری کے اثرات مرتب ہوئے ؟کوروناکے ٹسٹ جن لوگوں کے مثبت سامنے آتے ہیں ان میںعلامات ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہوتی ہیںاور ایسے بھی کورونا مریض پائے گئے ہیں جن کی طبیعت معمول کے مطابق ہی رہی لیکن ان کے ٹسٹ مثبت آئے تھے ۔بھارت کی دوسری ریاستوں یا زیر انتظام علاقوں میںکوروناوائرس کی پہلی لہر میں سرکاری اعداد وشمار کے مطابق اتنے مثبت کیسز سامنے نہیں آتے تھے جبکہ دوسری لہر میںروزانہ ہزاروںمتاثرین کی تعداد ریکار ڈ کی گئی ہے۔ آج بھی آئے روز درجنوں کورونامریضوں کی موت واقع ہوتی ہے ۔اگر چہ کئی دنوں سے مثبت کیسز سامنے آنے میں قدرے کمی آئی ہے تاہم وائرس کی مہاماری کے بیچ اتار چڑھائو کوئی معنی نہیں رکھتا ہے کیونکہ یہ وبائی بیماری ابھی ہر خطے میں اپنے اثرات برقرار رکھی ہوئی ہے۔اس صورتحال میںاحتیاط ہی اس مہلک وائرس سے بچنے کا ایک سبب بن سکتا ہے ۔بیشتر ممالک بالخصوص خطہ جموں وکشمیر میں بھی کوڈ کی دوسری لہر بڑی تیزی سے جاری ہے اور روزانہ بنیادوں پرہزااروں افراد اس وبائی بیماری کی لپیٹ میںآرہے ہیں اور آئے روز کوروناوائرس میں مبتلا درجنوں مریض زندگی کی جنگ ہار جاتے ہیں ۔کوروناوائرس کے پھیلائو سے جہاں لوگوں میں ایک بار پھر خوف طاری ہوا ہے ۔ کورناوائرس زندگی کے ساتھ جڑا ہوا معاملہ ہے۔لہٰذا اس سے بچنے کیلئے ہر حال میں احتیاط لازمی ہے ۔ جو لوگوں کیلئے سود مند ثابت ہوتے ہیں۔لاک ڈاون میں نرمی کے بیچ اگر لوگ ایس او پیز کی خلاف ورزی کر یں گے اور اپنے و دوسروں کا خیال نہ رکھنے کی کوشش کی جائے تواس مہلک وائرس سے بچنے کیلئے کوئی راہ نظر نہیںا ٓتی ہے ۔کشمیر پریس سروس نے اس حوالے سے کئی حساس شہریوں سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ آجکل کوروناوائرس جیسی مہلک بیماری سے ہر کوئی شخص سنجیدگی کا ہی مظاہرہ کررہا ہے ۔لاک ڈاون میں نرمی کے دوران اس شدت والی لہر میں سے بچنے کیلئے احتیاطی تدابیر اپنانے کی ضرورت ہے۔جبکہ شہر ودیہات میں پولیس اور طبی ونیم طبی عملہ سرگرم عمل ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے سماج کا ہر کوئی شخص ذمہ دار ہے اور ہر ایک کواپنی ذمہ داریاں نبھانے کے ساتھ ساتھ پولیس اور طبی عملہ کا تعاون کرنا ضروری بن گیا ہے تاکہ آپسی تعاون سے ہی ہم اس وباء سے نجات حاصل کرسکیں گے ۔
31